عبدالملک الحوثی بیٹے کو جانشین بنانے کے لیے کوشاں
صنعاء،30جون؍(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)یمن میں حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرنے والے حوثی باغی گروپ کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے اپنے خاندان پر بھی اپنی اجارہ داری قائم کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق عبدالملک الحوثی کا پورا خاندان باغی لیڈر کے عتاب کا شکار ہے جب کہ عبدالملک اپنے بیٹے کو اپنا جانشین بنانے کی کوششیں کررہے ہیں۔العربیہ ڈٹ نیٹ کو اپنے ذریعے سے اطلاع ملی ہے کہ حوثی گروپ کے سربراہ عبداالملک الحوثی کے بڑے بھائی یحییٰ الحوثی اور حوثی تحریک کے بانی حسین بدرالدین الحوثی کی اولاد جبری نظربندی کی کیفت سے دوچار ہے کیونکہ عبدالملک کی ہدایت پر ان سب کی نقل وحرکت انتہائی محدود کردی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حوثی تحریک کے سرکردہ لوگوں سے انتقامی پالیسی کی بنیادی وجہ عبدالملک الحوثی کا اپنے 16سالہ بیٹے جبریل کو اپنا جانشین بنانا ہے۔ عملی طور پر بھی جبریل عبدالملک الحوثی تنظیم کے دوسرے لیڈر کے طور پر مشہور ہونے لگے ہیں۔ حالیہ ایام میں صنعاء اور دوسرے علاقوں میں حوثی گروپ کے زیراہتمام منعقد ہونے والی تقریبات میں جبریل زندہ باد اور جبریل ہم آپ پر قربان جیسے نعرے بھی لگائے گئے ہیں۔خیال رہے کہ یحیٰی الحوثی جو رشتے میں حوثی گروپ کے سربراہ عبدالملک کے بڑے بھائی ہیں۔ وہ سنہ1997ء میں پارلیمانی انتخابات میں یمنی پارلیمنٹ کے رکن بھی منتخب ہوچکے ہیں۔ سنہ 2004ء میں یمنی فوج اور باغیوں کے درمیان چھڑنے والی لڑائی کے دوران وہ جرمنی چلے گئے تھے۔سنہ 2015ء میں اوائل میں جب باغیوں نے آئینی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرلیا تو یحیٰی الحوثی بھی صنعاء واپس آگئے۔ ان کا خیال تھا کہ وہ وطن واپسی پر باغی گروپ میں اہم کردار ادا کریں گے مگر حوثی گروپ اور سپریم انقلابی کونسل نے یحیٰی کو جماعت میں کوئی بھی کلیدی عہدہ دینے سے انکار کردیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بعد ازاں حوثی گروپ میں اسے شعبہ دیوان مظالم کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔اسی طرح حوثی گروپ کے بانی حسین الحوثی کی آل اولاد بھی تنظیم کے موجودہ ڈھانچے سے نہ صرف باہر ہے بلکہ عبدالملک الحوثی اور ان کے مقربین کے عتاب کا بھی شکار ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حسین الحوثی کے خاندان کے بعض نوجوانوں کو ایران میں بھیج دیا گیا ہے اور یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ ایران میں دینی تعلیم کے حصول میں سرگرم عمل ہیں۔